زرعی انقلاب کی طرف پہلا قدم: وزیرِاعظم شہباز شریف کا نوجوان ماہرین کے ساتھ بڑا اعلان


 

اسلام آباد: وزیرِاعظم شہباز شریف نے ہفتہ کے روز ملک کے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے، پائیدار ترقی کو فروغ دینے اور نوجوان ماہرین و کلیدی اسٹیک ہولڈرز کی بھرپور شرکت کے ذریعے زرعی معیشت کو بحال کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔


اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا:

"پاکستان کی زمین زرخیز ہے، ہمارے پاس قابل زرعی انجینئرز اور محنتی کسان موجود ہیں۔ اگر موسمیاتی چیلنجز کے علاوہ دیکھا جائے تو ہمارے پاس کامیابی کے تمام اجزاء موجود ہیں۔ اس شعبے میں حقیقی ترقی اور پیش رفت صرف سائنسی بنیادوں پر بنائی گئی حکمت عملی سے ہی ممکن ہے۔"


وزیرِاعظم آفس (PMO) کے مطابق اس اجلاس میں نوجوان زرعی سائنسدانوں، محققین، کاروباری شخصیات، برآمد کنندگان اور وفاقی وزراء کی ایک وسیع نمائندگی نے شرکت کی تاکہ زرعی اصلاحات کے لیے ایک جدید اور دور اندیش لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے۔


وزیرِاعظم شہباز شریف نے نوجوان ماہرین اور محققین کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی کے ساتھ ہم بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار اس حد تک کم ہو چکی ہے کہ ہمیں درآمد کرنی پڑ رہی ہے جبکہ ہمارے ہمسایہ ممالک بھارت اور چین نے اس شعبے میں خاصی ترقی کی ہے۔


وزیرِاعظم نے زرعی شعبے کے پانچ اہم شعبوں پر فوری طور پر ورکنگ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی، جو دو ہفتوں میں قابلِ عمل تجاویز پیش کریں گی۔


انہوں نے کہا:

"ہمارے دیہی علاقوں میں 65 فیصد آبادی رہتی ہے۔ ان نوجوانوں کو زراعت، ایگری ٹیک اور کاروباری مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔"


انہوں نے مقامی زرعی مشینری بنانے والوں اور چھوٹے کسانوں کی معاون کمپنیوں کو سرکاری سرپرستی میں لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیرِاعظم نے موجودہ زرعی مارکیٹوں کی اپ گریڈیشن، نئے انفراسٹرکچر کی تعمیر، جدید مشینری کی فراہمی، اور فصلوں کی آف سیزن اسٹوریج و ویلیو ایڈیشن پلانٹس کی عدم موجودگی پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔


اجلاس میں کئی اہم تجاویز پیش کی گئیں جن میں دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل رسائی بڑھانے کے لیے انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کی سہولیات، کسانوں کے لیے مرکزی ڈیٹا بیس کی تشکیل، شفافیت و مؤثریت کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز کا نفاذ شامل تھا۔


ماہرین نے زمین کی زرخیزی بہتر بنانے، غذائیت سے بھرپور اور زیادہ پیداوار دینے والی فصلوں پر تحقیق کو فروغ دینے اور کسانوں کے لیے سرکاری و نجی تربیتی پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی مارکیٹس کو بہتر بنانا، سرمایہ کاری بڑھانا، مالیاتی اداروں کا کردار مؤثر بنانا اور زرعی قرضوں کی آسان فراہمی ناگزیر ہے۔


اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملکی پالیسی سازی میں ماہرین، کسانوں اور دیگر متعلقہ افراد کو شامل کر کے ایک شفاف اور مؤثر ضابطہ کار تشکیل دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔


ماہرین نے مزید کہا کہ پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار خصوصاً گندم، گنا اور کپاس کی عالمی معیار سے بہت پیچھے ہے، جس کی بنیادی وجہ ناقص بیج، پانی کا غیر مؤثر استعمال اور پرانے زرعی طریقے ہیں۔


اس موقع پر وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ اور وزیرِ اطلاعات عطا ا

للہ تارڑ نے بھی شرکت کی۔

0 تبصرے