پاکستان اور افغانستان کا بڑا فیصلہ: ٹی ٹی پی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل


پشاور

افغان طالبان حکومت کی جانب سے غیر دستاویزی افغان شہریوں کی ملک بدری پر تحفظات کے اظہار کے بعد پاکستان اور افغانستان نے ہفتہ کے روز افغان مہاجرین کی باعزت اور منظم واپسی پر اتفاق کر لیا ہے۔


یہ پیش رفت نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے دوران ہوئی، جو کہ ان کا وزارت سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ تھا۔ اس دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کم کرنا اور سیکیورٹی تعاون کی بحالی تھا۔


وزیرِ خارجہ ڈار نے افغان ہم منصب امیر خان متقی سے جامع مذاکرات کیے، جن میں تجارت، ٹرانزٹ، سلامتی، اور خطے میں رابطے کے امکانات پر تبادلہ خیال ہوا۔


ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاک افغان سرحد کی سیکیورٹی اور نگرانی میں بہتری ہی خطے میں معاشی روابط کے امکانات کو کھولنے کی کنجی ہے۔


دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ سفارتی تعلقات کو فعال رکھیں گے اور اعلیٰ سطحی رابطوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔


ٹی ٹی پی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی 

ذرائع کے مطابق، پاکستان اور افغانستان نے دہشت گرد تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کے معاملے پر ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے۔ یہ کمیٹی انٹیلی جنس، داخلہ اور پاکستانی سفارتخانے کے نمائندوں پر مشتمل ہو گی، جو افغان حکام کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی اور سرحدی نظم و ضبط کے امور پر کام کرے گی۔


ڈار نے بعد ازاں افغان عبوری وزیرِاعظم ملا محمد حسن اخوند اور نائب وزیرِاعظم ملا عبدالسلام حنفی سے بھی ملاقاتیں کیں، جن میں باہمی اعتماد کی فضا قائم کرنے، اقتصادی تعاون، اور علاقائی ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کی گئی۔


تجارتی تعاون اور ریجنل منصوبہ

پاکستانی وفد نے تین اہم ملاقاتیں کیں، جن میں مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی ان کے حقوق، اور املاک کے تحفظ جیسے موضوعات شامل تھے۔

اقتصادی مسائل پر CASA-1000 بجلی منصوبہ، کوہاٹ اور پاراچنار کے ذریعے وسط ایشیا سے ریلوے رابطے، ٹرانزٹ تجارت، اور درآمدی اشیاء پر محصولات میں کمی جیسے امور زیر بحث آئے۔


ڈار نے افغان وفد کو یقین دہانی کرائی کہ کوئی مہاجر زبردستی نہیں بھیجا جائے گا، ان کے مال و املاک کا تحفظ کیا جائے گا، اور سیکیورٹی اداروں کو غیر قانونی اقدامات سے روکنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔


افغان وزیرِخارجہ امیر خان متقی نے پاکستانی حکام سے افغان مہاجرین کے ساتھ ہونے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔


متقی نے تجارت، ٹرانزٹ، اور مشترکہ منصوبوں میں اضافے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس اقدامات سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔


اہم منصوبے زیر غور

ملاقات میں افغان ٹرانس ریل لائن، CASA-1000، TAPI اور TAP منصوبوں کو ترجیح دینے، ویزا سہولیات، زرعی مصنوعات کی بروقت ترسیل، اور عوامی روابط کو بڑھانے پر بھی بات کی گئی۔


مشترکہ پریس کانفرنس میں متقی نے امید ظاہر کی کہ اگر دونوں ممالک نے کیے گئے فیصلوں پر خلوص نیت سے عمل کیا تو معاشی، سیاسی اور علاقائی روابط میں نمایاں بہتری آئے گی۔


ڈار نے بھی زور دیا کہ مہاجرین کی واپسی عزت اور احترام کے ساتھ ہو گی اور چار نکاتی فریم ورک کے تحت باقاعدہ لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔


آخر میں دونوں فریقوں نے باہمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کمیٹیاں قائم کرنے پر اتفاق کیا۔

0 تبصرے